موجودہ دور میں جہاں دیگر غذائی اجناس کی اہمیت ہے، وہاں پر
سرسوں کی پیداوار بھی بہت اہم ہے۔ کیونکہ یہ نہ صرف غذائی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ خوردنی تیل کا مآخذ
بھی ہے۔ حرفِ عام میں اسے
کینولا کہا جاتا ہے۔ ذیل میں کینولا کی پیداواری
ٹیکنالوجی دی جا رہی ہے۔
زمین کا انتخاب اور تیاری
کینولا کے لئے میرا
سے بھاری میرا زمین کو موزوں تصّور کیا جاتا ہے۔ ریتلی، سیم و تھور زدہ اور
کلر اٹھی زمین کینولا کی کاشت کے لئے نامناسب ہیں۔
زمین کی تیاری کے لئے دو سے تین مرتبہ ہل چلا کر سہاگہ پھیر
کر زمین کو بیجائی کے لئے تیار کر لیں۔ بارانی علاقوں میں ہل چلا کر زمین کو چھوڑ دیں
اور بارش ہونے کے بعد ہل اور سہاگہ پھیر کر نمی محفوظ کر لیں۔
وقتِ کاشت
و قتِ کاشت
|
علاقہ
|
پندرہ ستمبر تا پندرہ اکتوبر
|
خیبر پختونخواہ اور بالائی پنجاب
|
یکم اکتوبر تا آخری اکتوبر
|
بالائی سندھ اور
زیریں پنجاب
|
پندرہ ستمبر تا پندرہ اکتوبر
|
زیریں سندھ
|
کاشتکار حضرات تجویز کردہ وقت میں اپنے علاقے کی موسمی
صورتِ حال کے مطابق تبدیلی کرنے کے مجاز ہیں۔
شرحِ بیج
شرحِ بیج کا انحصار بہت سی وجوہ پر ہوتا ہے جیسا کہ بیج
لگانے کا طریقہ، زمین اور موسمی صورتحال وغیرہ۔ عموماً کینولا کی شرحِ بیج دو سے
اڑھائی کلو گرام فی ایکڑ ہونی چاہیے۔
طریقہِ کاشت
اچھی فصل اور زیادہ پیداوار کے لئے بیج کو لائنوں میں کاشت
کیا جائے اور کاشت بذریعہ ڈرل کی جائے۔
فٹ2 - 1.5
|
قطار سے قطار کا درمیانی فاصلہ
|
انچ5 - 4
|
پودے سے پودے کا
فاصلہ
|
انچ1.5 - 1
|
بیج کی گہرائی
|
اگر فصل اگیتی کاشت کی جا رہی ہو تو بیج کی گہرائی دو سے
اڑھائی انچ رکھیں اور وتر آنے پر کاشت کریں کیونکہ موسم کی گرمی سے زمین کی اوپر والے
سطح میں نمی کم ہونے سے ننھے پودے کو نقصان ہو گا۔
کھادوں کا استعمال
فصل اور زمین کی ضرورت کے مطابق مقامی زرعی آفیسر کے مشورے
کے سے کھاد کا متناسب استعمال کریں۔ فصل کے آغاز سے تین ماہ کے پودوں کو خوراک کی
کمی نہ آنے دیں اور سفارش کردہ مقدار کا استعمال لازماً کریں۔ بارانی علاقوں میں
تمام تر کھاد کا استعمال بیجائی سے پہلے کریں۔
عصرِ حاضر میں نامیاتی کھادوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا
جا سکتا۔ لٰہذا اگر زمین کی تیاری میں سبز کھاد، گوبر کھاد اور دیگر قدرتی اور نامیاتی کھاد کے استعمال کو
فروغ دیں۔ کیمیائی کھاددں کے مقابلے میں نامیاتی کھاد کا انسانی صحت اور زمین پر
کوئی مضر اثر نہیں۔
آبپاشی
بیجائی کے ایک ماہ بعد
|
پہلا پانی
|
پہلے پانی کے پچیس
تا تیس دن بعد
|
دوسرا پانی
|
پھول بنتے وقت
|
تیسرا پانی
|
بیج بیتے وقت
|
چوتھا پانی
|
موسمی حالات اور بارش کو مدِنظر رکھتے ہوئے پانی کی مقدار
اور وقفے میں کمی بیشی لائی جا سکتی ہے۔ پھول سے بیج بننے کا مرحلہ انتہائی اہم
ہوتا ہے۔ اس وقت فصل میں پانی کی کمی براہِ راست پیداوار پر اثر انداز ہوتی ہے۔
جڑی بوٹیوں کی تلفی
بیجائی کے ڈیڑھ سے
دو ماہ بعد یا پھر پہلے پانی کے بعد وتر آنے پر گوڈی کرنے سے جڑی بوٹیوں کو
کامیابی سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ جس سے پیداوار میں اضافہ ہوگا۔
کیڑے اور ان کا انسداد
فصل کے اُگاؤ کے مرحلے پر ٹوکا حملہ آور ہوتا ہے جو کہ
ناقابلِ تلافی حد تک نقصان کر سکتا ہے۔ اس
کے بچاؤ کےلئے تین دن کے اندر کیڑے مار دوا کا چھڑکاؤ کریں۔ فصل پر تیلے کے حملے کی صورت میں مقامی زرعی آفیسر سے رابطہ کر کے مشورہ لیں اور جلد ار جلد مناسب دوا کا استعمال کریں۔
کے بچاؤ کےلئے تین دن کے اندر کیڑے مار دوا کا چھڑکاؤ کریں۔ فصل پر تیلے کے حملے کی صورت میں مقامی زرعی آفیسر سے رابطہ کر کے مشورہ لیں اور جلد ار جلد مناسب دوا کا استعمال کریں۔
وقتِ برداشت
عام بطور پر مشاہدے میں آیا ہے کہ فصل کی برداشت یا تو وقت سے پہلے کر لیتے ہیں یا وقت گزرنے کے بعد۔ جس سے پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ مناسب وقت پر کاشت کے لیٔے درج ذیل سفارشات کو مدِنظر رکھیں:۔
۱۔ کھیت میں مختلف جگہوں سے دس پودے لیں۔
۲۔ پودے کی بنیادی شاخ سے چار پانچ پھلیاں توڑ لیں اور
بیجوں کو کسی سفید کاغذ یا برتن میں نکال لیں۔
۳۔ اگر چالیس فیصد بیج بھورے ہوں اور باقی ساٹھ فیصد سبزی
مائل ہوں تو فصل کاٹ کر کھلیاں میں پھیلا دیں اور آٹھ سے دس دن تک دھوپ میں خشک
ہونے دیں۔ خشک کی گئی فصل کی ٹریکٹر یا بیلوں کی مدد سے گہائی کر لیں۔ بیج کو
دوبارہ خشک کر لیں اور جب نمی ۹ فیصد تک پہنچ جائے تو بیج کو صاف کر کے بوری میں بھر لیں۔
کماد کے ساتھ مخلوط کاشت