تل ایک قدیم اور اہم تیل دار فصل ہے جو کم وسائل میں اچھی پیداوار دیتی ہے۔ تل کی بہتر پیداوار کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور مناسب زرعی طریقے اپنانا ضروری ہے۔
1. ماحولیاتی ضروریات
- تل کو گرم اور خشک موسم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی نشوونما کے لیے 25 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت موزوں ہے۔
- اچھی نکاسی والی ریتلی یا درمیانی زمین تل کی پیداوار کے لیے بہترین ہے۔ زمین کی پی ایچ (pH) سطح 5.5 سے 8 کے درمیان ہونی چاہیے۔
2. زمین کی تیاری
- زمین کو اچھی طرح ہموار کریں اور گہری جوتائی کریں تاکہ تل کے بیج آسانی سے اگ سکیں۔
- زمین میں 10-12 ٹن فی ایکڑ گوبر کی گلی سڑی کھاد شامل کریں تاکہ مٹی کی زرخیزی بڑھے۔
3. بیج کا انتخاب اور بوائی
معیاری اقسام:
- پنجاب کے لیے: "ٹی ایل 96"، "ٹی ایل 120"
- سندھ کے لیے: "ٹی ایس 3"، "سنہری"
بیج کی شرح:
ایک ایکڑ کے لیے 2.5 سے 3 کلو گرام بیج کافی ہوتا ہے۔
بوائی کا وقت:
خریف کی فصل: جون سے جولائی
ربیع کی فصل: فروری سے مارچ
بوائی کا طریقہ:
قطاروں میں بوائی کریں۔ قطاروں کا فاصلہ 30 سینٹی میٹر اور پودوں کا فاصلہ 10 سینٹی میٹر رکھیں۔
4. کھادوں کا استعمال
نائٹروجن: 20-25 کلو گرام فی ایکڑ
فاسفورس: 30-40 کلو گرام فی ایکڑ
پوٹاش: 15-20 کلو گرام فی ایکڑ
کھادوں کو زمین کی تیاری کے وقت یا بوائی کے ساتھ شامل کریں۔
5. آبپاشی
تل کو زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ پہلی آبپاشی بوائی کے 20 دن بعد کریں اور دوسری پھول آنے کے وقت کریں۔
پانی کا مناسب نکاس ضروری ہے کیونکہ پانی کی زیادتی سے پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔
6. جڑی بوٹیوں کی تلفی
جڑی بوٹیوں کو بروقت تلف کریں تاکہ تل کے پودے مناسب غذائی اجزاء حاصل کر سکیں۔
دستی گوڈی یا کیمیکل سپرے کا استعمال کریں۔
7. کیڑوں اور بیماریوں کا کنٹرول
عام کیڑے: تل کے پتے کھانے والے کیڑے، پھول کا کیڑا
علاج: سفارش شدہ کیڑے مار ادویات استعمال کریں۔
بیماریاں: پتوں کا زرد ہونا، پودوں کا مرجھا جانا
علاج: بیماریوں سے بچاؤ کے لیے بیج کو فنگس کش دوائی سے علاج کریں۔
8. کٹائی اور پیداوار
- تل کی فصل 90-100 دن میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔
- فصل کو اس وقت کاٹیں جب 70-80% پھلیاں پک جائیں۔
- ایک ایکڑ سے اوسطاً 6-8 من پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
9. فصل کے بعد کی دیکھ بھال
تل کی پھلیوں کو خشک اور صاف کریں۔
- بیجوں کو اسٹور کرنے سے پہلے اچھی طرح خشک کریں تاکہ نمی کی وجہ سے نقصان نہ ہو۔
- تل کی جدید ٹیکنالوجی اور مناسب زرعی طریقوں پر عمل کرکے بہترین پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
تل کی فصل کے لیے پاکستان میں بہترین علاقے
تل کی کاشت کے لیے وہ علاقے موزوں ہیں جہاں گرم اور خشک موسم کے ساتھ اچھی نکاسی والی زمین موجود ہو۔ پاکستان میں تل کی پیداوار کے لیے درج ذیل علاقے بہترین ہیں:
- پنجاب: بہاولپور، رحیم یار خان، ملتان، ڈی جی خان، مظفر گڑھ
- سندھ: خیرپور، شکارپور، نواب شاہ، سانگھڑ
- خیبرپختونخوا: ڈیرہ اسماعیل خان
- بلوچستان: نصیر آباد، جعفر آباد
تل کے بیج اور پودے کے فوائد
تل کے بیجوں کے فوائد:
1. غذائیت سے بھرپور:
تل کے بیج پروٹین، فائبر، وٹامن بی، کیلشیم، میگنیشیم، اور آئرن کا بہترین ذریعہ ہیں
2. دل کی صحت:
تل کے بیجوں میں موجود سیسمول اور سیسمینول اینٹی آکسیڈنٹس ہیں جو دل کی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔
3. ہڈیاں مضبوط بناتے ہیں:
ان میں کیلشیم اور زنک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے اہم ہیں۔
4. بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتے ہیں:
تل کے بیجوں میں پوٹاشیم کی موجودگی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
5. جلد اور بالوں کے لیے مفید:
تل کے بیجوں کا تیل جلد کو نرم اور بالوں کو مضبوط بناتا ہے۔
6. نظام ہاضمہ بہتر کرتا ہے:
فائبر سے بھرپور تل کے بیج ہاضمے کو بہتر کرتے ہیں اور قبض سے بچاتے ہیں۔
تل کے پودے کے فوائد:
1. زمین کی زرخیزی میں اضافہ:
تل کے پودے کی باقیات زمین میں شامل ہو کر نامیاتی مادے میں اضافہ کرتی ہیں، جو مٹی کی زرخیزی بڑھاتی ہیں۔
2. قدرتی کیڑے مار:
تل کے پودے زمین میں موجود کچھ نقصان دہ کیڑوں اور بیماریوں کو کم کرتے ہیں۔
3. ماحولیاتی تحفظ:
تل کے پودے مٹی کے کٹاؤ کو روکنے میں مددگار ہیں۔
4. مویشیوں کے چارے کے طور پر استعمال:
تل کے پودے کی باقیات مویشیوں کے لیے اعلیٰ معیار کا چارہ فراہم کرتی ہیں۔
5. تیل کی پیداوار:
تل کے بیجوں سے حاصل شدہ تیل کو کھانا پکانے، دوا سازی، اور کاسمیٹکس میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تل کی فصل کی پیداوار کے لیے موزوں علاقوں میں اس کی کاشت اور مناسب زرعی طریقے اپنانے سے نہ صرف زمین کی زرخیزی بڑھائی جا سکتی ہے بلکہ تل کے بیجوں اور پودوں کے فوائد سے بھرپور استفادہ کیا جا سکتا ہے۔